Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست‘علامہ لاہوتی پراسراری

ماہنامہ عبقری - جون 2017

خزانے کبھی ہمارے نہیں ہوتے:خزانے کبھی ہمارے نہیں ہوتے بلکہ وہ امانت ہوتے ہیں‘ چاہے جتنی صدیاں گزر جائیں‘ جتنے سال بیت جائیں ‘وہ امانت جس کی امانت ہوتی ہے اس تک پہنچ کر رہتی ہے ‘اگر یہی بات تھی تو پھر جنات دنیا میں کوئی خزانہ باقی نہ رکھتے‘ کتنے خزانے ایسے ملے جن پر عباسی خاندان کے سونے کے دینار موجود تھے‘ کتنے خزانے ایسے ملے جو قبل المسیح سونے کے برتن یا سونے کی مختلف چیزیں تھیں یا جواہرات تھے پھر یہ خزانے نہ ملتے۔ جنات انہیں پہلے ہی اٹھالیتے اور نکال لیتے اور اپنے استعمال میں لے آتے‘ یہ ایک ازلی حقیقت ہے کہ اللہ پاک کے ہر نظام میں کوئی حکمت اور بصیرت ہوتی ہےا ور رب کے نظام میں جو تاثیر اور طاقت ہے وہ ہر فرد نہ سمجھ سکتا نہ اس تک پہنچ سکتا ہے‘ نہ جان سکتا ہے ‘انسان کی عقل محدود‘ اس کا شعور محدود‘ اس کا احساس محدود ہے‘ بالکل اسی طرح ہم جنات کو بھی عقل کل اور حرفاً سمجھتے ہیں بلکہ ہرفن مولا سمجھتے ہیں ایسا نہیں اللہ جل شانہٗ نے جنات کو ایک طاقت اور قوت دی ہے ایک سچا وجدان دیا ہے‘ لیکن محدود! اگر ساری قوتیں اللہ نے اپنے پاس نہ رکھی ہوتیں تو پھر ساری قوتیں اللہ جنات یا فرشتوں کو دے دیتا جنات کی طاقت ہے‘ ان میں قوت ہے لیکن رب رب ہے! جنات شکلیں بدل لیتےہیں‘ آواز بدل سکتے ہیں اپنی صورت بدل سکتےہیں‘ ایک پل میں آنکھ کے جھپکتے ہی کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ہیں لیکن ان میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ خزانوں کو استعمال میں لے آئیں اور وہ خزانہ اپنے لیے خرچ کرلیں۔ جنات کی طاقت :یہ اس دور کی بات ہے جب میں اپنے مرشد کی زیرنگرانی ایک تزکیہ نفس کا چلہ کررہا تھا‘ میں اکیلا انسان تھا‘ میرے ساتھ اور بے شمار جنات بھی تھے اور وہ جنات کیا کمال تھے‘ وہ چلہ سانس روک کر زبان کو تالو سے لگا کر اللہ کا اسم پڑھنا تھا مجھے ان کی طاقت کا اندازہ اس وقت ہوا کہ جب میں بہت زیادہ مشق کرنے کے بعد آدھے گھنٹے سے زیادہ پر پہنچا یعنی آدھے گھنٹے سے زیادہ میں اپنا سانس روک سکتا تھا اور اس رکے سانس میں مرشد کا دیا ہوا ورد پڑھ رہا تھا‘ اس کے بعد مجبوراً مجھے اپنا سانس نکالنا پڑ رہا تھا کیونکہ اس سے زیادہ وقت میں میں سانس روک نہیں سکتا تھا لیکن انوکھی بات یہ ہے کہ مرشد نے میرے ساتھ جو جنات بٹھائے ان جنات کا کمال اور طاقت میری نظر میں آئی تو میری عقل حیران رہ گئی اور وہ ایسے کہ میں نے دیکھا کہ ایک جن نماز فجر سے بیٹھا‘ اس نے سانس روکی نماز ظہر تک اس نے سانس جاکر نکالی‘ مجھے کہا اگر ظہر کا وقت نہ ہوتا تو میں سانس نہ نکالتا یعنی سانس بند رکھتا اگر عصر کا وقت نہ ہوتا تو اور سانس بند رکھتا اور مغرب کا وقت نہ ہوتو سانس بند رکھتا اگر عشاء کا وقت نہ ہوتا تو سانس بند رکھتا حتیٰ کہ مجھے اس سانس میں تین دن لگ جاتے اور میں بہتر گھنٹوں تک سانس روک سکتا ہوں۔پراسرار دنیا کے پراسرار بھید: ان میں سے صرف ایک جن میرا واقف تھا جس کا آنا جانا تھا باقی جنات میرے ناواقف تھے چالیس دن کا یہ چلہ تھا جب چلے سے فارغ ہوا تو مجھے ایک نامعلوم سا اُنس ہوگیا اس کے بعد مسلسل گیارہ دن ہم نے بیٹھ کر ایک اور عمل کرنا تھا لیکن اس کیلئے ہمیں ہر نماز کے بعد گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہوقفہ مل جاتا اس کے بعد پھر عمل میں لگ جانا ہوتا تھا اب یہ جو گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ کاوقفہ ملتا اس میں جہاں کچھ کھانا پیناہوتا تھا وہاں کچھ گفتگو‘ حال احوال اور جنات کی پراسرار دنیا کے بھید‘ مجھے سننے اور دیکھنے کو بہت ملتے۔ صدیوں پرانا آنکھوں دیکھا واقعہ: ان میں ایک جن ایسا تھا جس پر اللہ نے اپنی طاقت اور قدرت ایسی کھولی تھی کہ وہ صدیوں پرانا بھی جو واقعہ بیان کرتا تھا اس میں چشم زدن میں ایک پل میں من و عن دکھا دیتا تھا اور بالکل وہ آنکھوں سے وہ واقعہ میں دیکھ لیتا تھا مثلاً اس نے محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کا ہندوستان پر سترہ حملے اور ان حملوں کا جب واقعہ بتایا تو باقاعدہ ہر حملہ دکھایا کہ محمود غزنوی افغانستان کے شہر غزنی سے کیسے اٹھا؟ پہلے حملے میں باپ نے تھپکی دی ماں نے دعائیں دیں اور کچھ اللہ والوں نے سر پر ہاتھ پھیرا اور ایک ورد بتایا۔ محمود غزنوی اور کلرکہار کی بڑی چٹان:اور وہ چل پڑا‘ کہاں کہاں سے گزرا؟ دریائے اٹک کے قریب اس کے کچھ گھوڑے غرق ہوگئے کچھ سپاہی لاپتہ ہوگئے شکست کا سب سے پہلا سامنا پانی کی طاقت سے ہوا اور پھر محمود غزنوی موجودہ کلرکہار کی ایک بڑی چٹان پر آکر بیٹھا‘ بڑا پرفضا ماحول جیسا کہ غزنی کا تھا اس کو جگہ اچھی لگی جی چاہا کہ یہیں ٹھہر جاؤ لیکن پھر عزم تھا اس نے سومنات پہنچنا تھا۔یہ تمام واقعہ میں ایسے دیکھ رہا تھا کہ جیسے میں دور سے ایک دوربین لگائے ایک بڑی چٹان اور پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھا ہر چیز واضح دیکھ رہا ہوں‘ دوران سفر اس نے محمود غزنوی کا ایک عمل دکھایا کہ جب وہ سفر کرتے ہوئے ضلع حصار (انڈیا کا ایک ضلع ہے) پہنچا تو وہاں ایک پرانے محل جو کہ کھنڈر کی شکل اختیار کرگیا تھا اس نے فوجوں کو حکم دیا کہ اس کو صاف کرائیں کیونکہ اسے ایک محفوظ جگہ پر اپنی فوجوںکو رکھنا تھا یہ علاقہ اس کیلئے بہت نیا تھا کیونکہ وہ تو غزنی کا رہنے والا تھا اور ہندوستان میںفاتح بن کر آیا تھا لیکن ابھی تک اس کے پاؤں نہیں جمے تھے۔ سپاہیوں نے تمام قلعہ کو صاف کیا‘ ایک صاف ستھرا کمرہ جو کھنڈر میں اور کمروں سے بہت بہتر حالت میں تھا محمود کیلئے رکھا‘ باقی سب جتنے بھی ٹوٹے پھوٹے کمرے یا دالان حویلیاں جہاں جہاں جس کو جگہ ملی وہاں قیام کیا‘ ساتھ ہی محمود کے ساتھ اس کے تین غلام ایاز، ایبک اور مرزا‘ ان کو بھی جگہ دی۔محمودغزنوی کے مقدر اور نصیب کا خزانہ: ان میں جو ایبک تھا‘ یہ غلام دراصل ترکی غلام تھا اس غلام نے بادشاہ کی بہت خدمت کی تاریخ میں اس کا تذکرہ نہیں تاریخ میں صرف ایاز کا تذکرہ ہے، بہت تہجد گزار‘ نمازی‘ ذاکر شاغل تھا اور اتنا ذکر کرتا اور اتنے اعمال کرتا کہ اس کو کشف کی حالت ہوگئی تھی‘ رات کو سوتے سوتے ایک پل میں اٹھا وضو کرکے دیوار کے ایک کونے کے ساتھ بیٹھ کر مصلے پر نفل پڑھے اور پھر مناجات اور اذکار میں مشغول ہوگیا اسی دوران اس کی آنکھ لگی اور آواز آئی کہ ہم اس پرانے کھنڈر کے جنات ہیں‘ ایک خزانہ محمود کے مقدر اور نصیب کا یہاں دفن ہے محمود سے کہیں کہ وہ خزانہ نکال لے پونے نو سو سال پرانا یہ خزانہ آج محمود کا انتظار کررہا تھا اور ہماری تاریخ میں یہ لکھا تھا۔ایبک غلام ازلی سعید اور نیک: میری عمر ابھی کچھ چھوٹی ہے میرے والد اور میرے دادا نے مجھے نصیحت کی تھی کہ فلاں دن فلاں تاریخ اور فلاں وقت میں محمود اپنی فوجوں کے ساتھ سومنات کے مندر کو یعنی ہندوستان کو فتح کرنے کیلئے یہاں آئے گا یہ خزانہ اس کی امانت ہے جب اس کی فوجیں رات کو سکون کی حالت میں ہوں تو اس کا غلام ہوگا ایبک جو ازلی سعید اور نیک ہے‘ اس کے ذریعے محمود تک پیغام پہنچانا کیونکہ محمود کے مزاج میں بہت جلد کسی پر اعتماد کرنا نہیں کیونکہ اس نے کئی دفعہ اعتماد کرکے نقصان اٹھایا ہوا ہے اس کیلئے صرف ایبک ہی اس کا غلام ہے۔تانبے کادروازہ عبرانی زبان اور خزانہ: جس کی بات کو وہ آنکھیں بند کرکےسوفیصد درست تسلیم کرلیتا ہے تو لہٰذا ان سے کہو جس جگہ آپ کا مصلیٰ ہے اس سے دو قدم مشرق کی طرف کھدائی کرے‘ صرف تین گز کھدائی کرنے کے بعد آپ
شمال کی طرف کھدائی کریں وہاں سے آپ کو ایک تانبے کا دروازہ نظر آئے گا اس دروازے کو کھولنے کی کوشش نہ کیجئے گا اور نہ اس کا تالا ہوگا وہ دراصل اندر سے بند ہے باہر سے نہ کچھ تالا ملے گا نہ اس کا کوئی کنڈا یا ہک ملے گا۔ اس کے کھولنے کیلئے اس کے دروازہ کے اوپر کچھ الفاظ لکھے ہوئے ہیں ان الفاظ کو تلاش کیجئے گا وہ الفاظ آپ کو عبرانی زبان میں لکھے ہوئے ملیں گے اور تقدیر نے پہلے سے ہی محمود کے غلام ایبک کو عبرانی زبان سکھائی ہوئی ہے وہ عبرانی زبان میں ان الفاظ کو پڑھے گا اور ان الفاظ میں ہی سارا دروازہ کھولنے کا طریقہ اور سلیقہ سکھایا گیا ہے حتیٰ کہ اس دروازہ میں عبرانی زبان میں یہاں تک سکھایا گیا کہ دروازہ کھولنے کے بعد اندر داخل کیسے ہونا ہے؟ اور اندر داخل ہوکر کون سا خزانہ کس کے حصے کا ہے؟ اور کس کس خزانے کو کیسے استعمال کرنا ہے؟ یہ سب کچھ اس دروازے پر لکھا ہوا ہے یہ ایک خواب اور آواز دونوں ملی جلی شکل ایبک کو ملی‘ کانوں میں اور دل میں اس کا خیال گزرا اور ایبک نے آنکھوں سے دیکھا کہ کوئی بادشاہ کے غلام ہیں جو گڑھا کھود رہے ہیں وہ خود اور بادشاہ اس گڑھے کی نگرانی کررہا اچانک شمال کی طرف ایک دروازہ آیا اور پھر وہ ساری تحریر اور وہ سب سچی کہانی جو اس نے ابھی خواب میں دیکھی اور کانوں سے سنی وہ سب آنکھوں کے سامنے آگئی۔ جو سنا‘ جو دیکھا سچ ہے: ایبک ایک دم چونکا اسے خیال ہوا کہ شاید یہ اس کا وہم ہے لیکن پھر احساس ہوا نہیں جو سنا ہے وہ سچ ہے جو دیکھا ہے وہ حقیقت ہے اسے فوراً بادشاہ کو اس کی اطلاع کرنی چاہے پھر خیال آیا کہ سفر کا مارا ہوا محمود تھکا ہارا‘ ابھی چند گھنٹے پہلے تو لیٹا ہے لیکن کہا نہیں! محمود کو اطلاع کرنی چاہیے اب یہ اسی کشمکش میں کہ اطلاع کرے یا نہ کرے گمان خیال تصورات میں کھویا ہوا ایک آواز پھر آئی دیر نہ کرو‘ محمود کو اس خزانے کی اشد ضرورت ہے‘ محمود جس مہم کیلئے نکلا ہے۔ اس میں مال و زر کی بہت ضرورت ہے اور یہ مال و زر آج کے دن کیلئے رکھا گیا ہے بس محمود سے اتنا کہنا اس مال و زر میں غرباء مساکین کا حصہ ضرور رکھے۔
محمود کے قدموں کے بوسے:ایبک اٹھا اس نے جاکر محمود کے قدموں کو بوسے دینا شروع کردیئے‘ یہ محمود کو اٹھانے کا ایک شاہی انداز تھا‘ محمود کی اچانک آنکھ کھلی‘ گہری نیند ٹوٹی آنکھیں ملتے ہوئے اٹھ بیٹھا اور ایبک کی بات سننے سے پہلے ہی محمود کہنے لگا: تونے مجھے کیوں اٹھایا؟محمود غزنوی کا خواب: پھر خود ہی کہنے لگا میں تو ایک انوکھا خواب دیکھ رہا تھا اور سنانا شروع کیا کہ میں نے خواب دیکھا یہ کھنڈر بہت بڑا ایک وقت میں قلعہ تھا پانچ میل اس کی فصیل اور دیوار تھی اور یہ قلعہ ایسا ناقابل تسخیر تھا کہ اس کو آج تک کوئی فاتح فتح نہیں کرسکااور جو کچھ یہ کھنڈر موجود ہے یہ قلعہ کی بچی ہوئی باقی عمارت ہے اور اس عمارت میں حیرت انگیز بات ہے کہ بادشاہ اپنی ملکہ اور شہزادوں اور شہزادیوں کے ساتھ یہاں رہتا تھا اور میں نے خواب میں انوکھا نظام دیکھا کہ کچھ تین چار درویش نما بزرگ ہیں جو کہ مذہب حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ایک بہت بڑا خزانہ نیچے ایک کمرہ بنا ہوا ہے جس میں ایک مضبوط دروازہ ہے اور دروازہ کے اوپر کچھ نامعلوم تحریر لکھی ہوئی ہے اس دروازہ کے اندر داخل ہوتےہیں اور ایک خچروں کی قطار ہے جو اس دروازہ میں جارہی اور خزانہ اندر منتقل ہورہا ۔ محمود کی سفری تکان اور جوش و جذبہ:اس کے بعد ان بزرگوں نے کچھ الفاظ پڑھے دروازہ کو اپنی طرف کھینچا دروازہ خودبخود بند ہوگیا‘ زمین کو پھرمٹی سے پُر کیا اور اوپر خوبصورت فرش چن دیا گیا اور محمود اپنے خواب کو مزید سناتے ہوئے ایبک کو کندھے سے پکڑ کر کھڑا تھا اور نیند کی غنودگی اس کے اندر موجود تھی‘ سفر کی تکان کا ایک سوفیصد احساس تھا لیکن محمود پورے جوش و جذبے میں تھا اور اپنا خواب مسلسل سنا رہاتھا اور خواب میں سنایا کہ دراصل مجھے خواب میں یہ بات بھی بتائی گئی کہ یہ خزانہ محمود ہم نے تمہارے لیے رکھا ہے اور یہ آپ کا اس وقت کا انتظار کررہا ہے دنیا کا سب سے بڑا خزانہ: جس وقت آپ نیند سے اٹھیں فوراً اس خزانے کی کھدائی کروائیں اور یہ بہت بڑا خزانہ ہے‘ پوری دنیا کے خزانوں میں سب سے بڑا خزانہ ہے جس میں سونا‘ چاندی‘ ہیرے ‘جواہرات اور قیمتی سے قیمتی متاع ہے اور محمود مزید کہنے لگا کہ مجھے خواب میں یہ بات بتائی گئی کہ اس خزانے کی تلاش میں تیرا غلام ایبک تیری مدد کرے گا جو ہدایات ہم نے تجھے دی ہیں مزید تفصیلی ہدایات ہم نے تیرے غلام ایبک کو دے دی ہیں اور ہاں دیکھو ہم وہ اللہ کے دوست لوگ ہیں جو صدیوں سے اس خزانے کی حفاظت پرمعمور ہیں آج ہماری ڈیوٹی ختم ‘ ہم جارہے ہیں:آج تک اس خزانے کو کوئی نہیں تلاش کرسکا ‘نہ کسی کو خیال ‘نہ گمان اور نہ کسی کا تصور اس طرف گیا ‘آج ہماری ڈیوٹی ختم ہم جارہے ہیں اور خزانہ آپ کے حوالے ہے‘ محمود نے اپنے خواب کی مزید کیفیت بتائی کہ مجھے خواب میں یہ بات بتائی گئی کہ خزانے کی تلاش کیلئے عبرانی زبان کا ماہر چاہیے اور عبرانی زبان کا ماہر ایبک تیرے پاس موجود ہے اور پھر مجھے ایک لفظ کا بتایا گیا کہ اس کے پڑھنے سے محمود تمہیں خزانہ ملے گا بھی سہی تمہارے لیے خیر کا ذریعہ بنے گا‘ تمہاری نسلوں کیلئے برکت کا ذریعہ بنے گا‘ اس خزانہ سے تم خود پلو گے تمہاری
نسلیں پلیں گی‘ سب سے بڑی بات ہےجو یہ لفظ پڑھے گا اس کو خزانہ ملے گا: اس خزانے کی دولت تمہاری نسلوں میں خون ریزی‘ قطع رحمی‘ نفرت‘ بدکاری کا ذریعہ نہیں بنے گی بلکہ نیکی ‘تقویٰ‘ پرہیز گاری اور سچائی کا ذریعہ بنے گی۔وہ لفظ محمود نے ایبک کو بتایا کہ وہ لفظ یہ ہے‘ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْض محمود ایبک کو کندھے سے تھام کر کھڑا اس کی نظروں میں نظریں ملائیں جوش جلال اور جذبے سے کہہ رہا تھا کہ مجھے یہ لفظ بتایا گیا کہ اس لفظ کو پڑھو اور مسلسل پڑھو‘ تمہیں خزانہ ملے گا اور ایسا خزانہ ملے گا کہ جس خزانے سے تمہاری نسلیں شادو آباد ہوجائیں گے اور جو شخص اس لفظ کو آئندہ بھی پڑھے گا اس کو بھی خزانہ کی اطلاع ملے گی معلومات ملیں گی خبر ملے گی جاگتے ہوئے یا خواب میں۔ کسی آواز کے ذریعے یا کسی اللہ کے دوست یا جن کے ذریعے۔ کیونکہ ان لفظوں میں سوفیصد اللہ نے اپنے خزانے پوشیدہ رکھے ہوئے ہیں اور قارئین ایسا ہوا ہے ان لفظوں کا بہت کمال ہے۔ اے اللہ تیری مدد کو جاگتی آنکھوں سے دیکھا: بس! ایبک نے پھر اپنی بات بتائی دونوں کے خواب ملتے تھے محمود نے ایبک سے کہا کہ میرے وضو کے پانی کا انتظام کرو‘ محمود نے وضو کیا اور جس جگہ ایبک نے نفل پڑھے تھے اسی جگہ دیر تک محمود اعمال نوافل اور دعا میں گڑگڑاتا رہا اور بلک بلک کر روتا رہا ایبک سن رہا تھا کہ محمود اللہ سے کہہ رہا تھا کہ یااللہ تیری مدد کو جاگتی آنکھوں سے دیکھا قدم قدم پر تیری رحمتوں کےجلوے وسیع دیکھے اور آج تونے جو میری مدد کی ہے (جاری ہے)

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 862 reviews.